پانچ چیزیں جو آپ کو  فرزندیت(تبنی) کے بارے میں جاننی چاہئیں
03/08/2024
تین  چیزیں جو آپ کو اِستثنا کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
08/08/2024
پانچ چیزیں جو آپ کو  فرزندیت(تبنی) کے بارے میں جاننی چاہئیں
03/08/2024
تین  چیزیں جو آپ کو اِستثنا کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
08/08/2024

تین  چیزیں جو آپ کو گِنتی کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں


۱۔ گِنتی کی کتاب محض اعداد کے بارے میں ایک کتاب نہیں ہے۔

گِنتی کی کتاب کا عبرانی عنوان ’’بیابان میں‘‘ ہے، جو ایک بہت زیادہ وضاحتی اور دلچسپ عنوان ہے۔ اِس کتاب میں اسرائیل کے تجربات کا احاطہ اُس وقت سے کِیا گیا ہے جب اُنہوں نے مصر سے خروج کے بعد کوہِ سینا کو چھوڑا تھا اور وہ ابھی تک موعودہ  سرزمین کے دہانے پر نہیں پہنچے تھے۔ بنی اسرائیل کو، کوہِ سینا سے کنعان تک کا فاصلہ طے کرنے میں صرف چند ہفتے لگ سکتے تھے۔ مسئلہ یہ تھا کہ اُنہوں نے کنعان کی سر زمین کا حال دریافت  کرنے کے لئے بارہ جاسوس بھیجے، جن میں سے اکثریت نے اُس ملک کے بارے میں منفی یا بُری خبر دی:  اُنہوں نے بتایا کہ وہاں کے لوگ زَور آور ہیں اور اُن کے شہر بڑے بڑے اور فصیل دار ہیں۔ اور ہماری جیت کا کوئی امکان دِکھائی نہیں دیتا (احبار۱۳- ۱۴)۔ یشوع اور کالب نے ایک مختلف کہانی بیان کرتے ہوئے دلیل دی کہ اگر خدا، اسرائیل کے لئے لڑ سکتا ہے تو وہ یقینی طور پرہمارے لئے اُس  زمین پر قبضہ بھی کر سکتا ہے، لیکن اُن  دونوں کے اقلیتی بیان کو مسترد کردِیا گیا ۔ نتیجتاً، خداوند کا قہر اِسرائیل پر بھڑکا اوراُس نے اُنہیں  اگلے چالیس سالوں تک بیابان میں آوارہ پِھرایا، جب تک کہ اُن پُشت کے سب لوگ (بالغ) نابود نہ ہو گئے۔اور اِس کے بعد ہی وہ اُس  ملک میں داخل ہو سکیں گے ، جس کاخدا نے اُن سے وعدہ کِیا تھا۔


۲۔  گِنتی کی کتاب میں سب سے اہم عدد، دو ہے۔

گِنتی کی کتاب میں بہت سارے اعداد ہیں، نیز دو الگ الگ مردم شماری میں لوگوں کی لمبی فہرستیں شامل ہیں ( گِنتی۱؛ ۲۶)۔  ناموں اور اعداد کی اِن فہرستوں میں گم ہو جانا آسان ہوسکتا ہے، جیسے ایک شخص  جسے کھیلوں میں دلچپسی نہیں ہوتی اُس کے لئے کھیلوں کے اعدادو شمار کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے  اور اعداد و شمار سے نا واقف شخص کو کاروباری فہرستیں غیر واضح لگتی ہیں۔تاہم، اِسرائیل کے بیابانی  دَورکی کہانی بیان کرنے میں اِن سب اعداد  کا اپنا کردار ہے۔

اِس پوری کتاب میں سب سے اہم نمبر دو ہے – جیسے دو نسلیں۔ گِنتی کی کتاب ایک بے اِیمان نسل کے بارے میں ہے جو خدا پر بھروسا کرنے میں ناکام رہی اور بیابان میں زِندگی بھر آوارہ پھرتی رہی،  اِس کے بعد ایک نئی نسل تھی  جوموعودہ سر زمین میں داخل ہونے کے دہانے پر کھڑی تھی۔ کیا یہ نئی نسل بھی اپنے باپ دادا  کی طرح ہوگی اور ایک بار پھر بے اِیمانی کی طرف مائل ہو جائےگی؟ یا کیا یہ خداوند پر اِیمان کا ایک نیا راستہ طے کریں گے اور وہ زمین حاصل کریں گے جس کا خدا نے اُن کے بزرگوں سے وعدہ کِیا تھا؟ ابتدائی علامات اچھی تھیں، جن میں کنعانیوں پر فتوحات شامل تھیں (دیکھیں، گِنتی ۲۱)،  لیکن ابھی تک کرنا ابھی باقی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اِس  کتاب کی کہانیاں ہمیں چیلنج کرنے کے قابل بناتی ہیں کہ : ہم کِس نسل سے تعلق رکھتے ہیں – اُس بے اِیمان نسل سے، جن کی لاشیں بیابان میں پڑی ہیں، یا اُس اِیمان دار نسل سے جو موعودہ سر زمین کے وارث بننے کے لئے آگے بڑھے تھے (دیکھیں؛ عبرانیوں ۳: ۷- ۱۹)۔  


۳۔  گِنتی کی کتاب کا دوسرا اہم عدد، بیالیس ہے۔ 

پہلی نظر میں تو ،عددتینتیس(۳۳) مکمل طور پر جگہ کے ضیاع کی طرح لگتا تھا: ایک ایسی فہرست جس میں اُن مقامات کے ناموں کی ایک لمبی فہرست موجود ہے جہاں بنی اسرائیل نے بیابان میں ڈیرے ڈالے تھے۔ پھر بھی خداوند نے خود موسیٰ کو یہ فہرست قلم بند کرنے  کا حکم دِیا تھا  ( گِنتی ۳۳:۲)،  لہذا ، یہ عدد  اہم ہونا چاہئے۔  اور اگر یہ کتاب واقعی اسرائیل کے بیابانی دَور کے  بارے میں ہے، تو اُن کی خیمہ گاہ  کی ایک فہرست نئی اہمیت اختیار کرتی ہے۔ سب سے پہلے، اِن فہرستوں میں بہت سے مقامات ہیں جہاں خداوند نے اپنے لوگوں کو ایک خاص طریقے سے مہیا کِیا تھا۔ یہ وہ مقامات  ہیں جو اسرائیل کو یاد دِلانے کے لئے اِن فہرستوں سے منسلک کئے گئے ہیں کہ خداوند نے بیابان میں اُن کے لئے کیا کچھ کِیا تھا:  رعمسیس  وہ مقام ہے جہاں سے سب بنی اِسرائیل مِصریوں کی آنکھوں کے سامنے بڑے فخرسے روانہ ہوئے (گِنتی ۳۳: ۳) فی ہخیروت، جہاں خداوند نے سمندر کو دو حصوں میں تقسیم کِیا تھا  ( گِنتی ۳۳: ۸)،  ایلیم ، جہاں پانی کے بارہ چشمے اور کھجور کے ستر درخت تھے ( گِنتی ۳۳: ۹)۔  یہ وہ مقامات  ہیں جہاں خدا کی وفاداری کو یاد کِیا جاتا ہے۔ 

دوسری قسم کے مقام اُن مقامات پر مشتمل ہیں جہاں بنی اسرائیل نے خداوند کے خلاف بغاوت کی تھی: جن میں مارہ ،دشتِ صِین، رفیدیم وغیرہ شامل ہیں۔ پھر بھی اِن  ناکامیوں میں سے کسی کا بھی  اِس بیابانی سفر نامے میں ذکر نہیں کِیا گیا : ایسا لگتا ہے جیسے خداوند  مکمل طور پر اُنہیں بھول گیا ہو  (دیکھیں، ۱۳۰: ۳-۴)۔ یہ مقامات  ہمیں اپنی قوم کے لئے  خدا کی فراموشی کی یاد دِلاتے ہیں۔

جہاں تک ہم جانتے ہیں، تیسری قِسم کا مقام وہ ہے جہاں کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔ اِن میں سے کچھ مقامات کا ذکر توریت میں کہیں بھی نہیں کِیا گیا، لیکن ایسے مقامات ہمیں یہ  یاد دِلانے کے لئے یہاں شامل کئے گئے ہیں کہ ہماری زِندگیاں محض روحانی کامیابیوں اور ناکامیوں کی پیش رفت نہیں ہیں۔بلکہ ہماری زِندگی کےدیگر دِن بھی شمار ہوتے ہیں، جب ہم زِندگی کے عام کام کرتے ہیں: جیسا کہ کام پر حاضر ہونا، بچوں کی دیکھ بھال کرنا، گھاس کاٹنا، کپڑے دھونا وغیرہ۔ اِن دِنوں کی اہمیت اِس حقیقت سے واضح ہوتی ہے کہ عددتینتیس میں مقامات خیمہ گاہ کی کُل فہرستیں بیالیس ہیں۔ یہ فہرست جامع نہیں ہے (وہاں اِسرائیل نے دیگر مقامات پر ڈیرے لگائے ہوئے تھے)، اور نہ ہی یہ فہرست محض اہم ترین مقامات کا مجموعہ ہے، لہٰذا ،بیالیس عدد، دانستہ طور پر منتخب کِیا  گیا ہے۔  کیوں؟ کیونکہ عدد سات کو چھ دفعہ ضرب دینے  سے  بیالیس حاصل ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، اِس فہرست کے آخر میں – اور گِنتی کی کتاب کے آخر میں – اسرائیل سات کے دہانے پر ہے، باقی کے سبت کے دِنوں کی نمائندگی موعودہ  سرزمین میں داخل ہونے  سے ہوتی ہے۔

ہم میں سے کوئی بھی نہیں جانتا کہ بیابانی مقامات کی اپنی شخصی فہرست میں ہم کہاں ہوسکتے ہیں۔ بعض لوگوں کے لئے، ہمارے پاس خیمہ گاہ  نمبر بیالیس سے پہلے جانے کا راستہ ہوسکتا ہے۔ تاہم، ہم سب اِس بات پر یقین کر سکتے ہیں کہ خداوند یسوع نے وفاداری سے ہماری جگہ پر بیابان کے ذریعے سے کامِل راستے کی رہنمائی کی ہے، اور اب وہ بیابان میں ہمارے ساتھ ساتھ  چلتا ہے،اور ہمیں خداوند کی وفاداری اور اُس کی فراموشی کی یاد دِلاتا ہے۔ جب ہمیں اُس کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ہمیں اُٹھاتا، اور اچھے چرواہے کی حیثیت سے اپنی بانہوں میں لے لیتا،  اور ہمیں اُس آسمانی  میراث کی طرف لے جاتا ہے جس کی طرف اسرائیل، موعودہ  سر زمین کے طور پر  اِشارہ کرتی ہے۔

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔