تین چیزیں جو آپ کو گِنتی کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
06/08/2024تین چیزیں جو آپ کو یشوع کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
13/08/2024تین چیزیں جو آپ کو اِستثنا کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
اِستثنا کی کتاب اپنے آپ میں ہی بہت اہم ہے، لیکن اِس کی اہمیت کی ایک وجہ یہ بھی ہےکہ نئے عہد نامے میں اِس کا متعدد بار حوالہ دِیا گیا ہے۔ یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں کی منادی، براہ ِراست اِسی سے اَخذ کی گئی تھی۔ خداوند یسوع نے اپنی آزمائشوں( متی ۴:۴، ۷، ۱۰) میں اِسی کتاب سے حوالہ دِیا اور خدا سے ہمہ گیر محبت کی تاکید کی تصدیق بھی کی ( متی ۲۲: ۳۷- ۳۸)۔ اعمال میں رسولی منادی اِس کتاب پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہے، خاص طور پر یسوع مسیح کی شخصیت میں نبوتی عہدے سے متعلق ، کلامِ مقدس کی تکمیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے (اِستثنا ۱۸: ۱۵؛ اعمال ۳: ۲۲)۔ نئے عہد نامے کے کم از کم سات خطوط میں اِستثنا کی کتاب کے حوالہ جات موجود ہیں، جن میں سے شاید سب سے اہم اقتباس، گلتیوں ۳: ۱۰- ۱۴ میں ہے۔ یہاں، پولُس رسول لکھتا ہے کہ مسیح خداوند نے ہمیں شریعت کی اُس لعنت سے چُھڑایا ہے جس کے بارے میں اِستثنا بیان کرتی ہے (دیکھیں، اِستثنا ۲۱: ۲۳)، اور وہ ہمارے لئے لعنتی بن گیا (گلتیوں ۳: ۱۳)۔
انگریزی میں اِس کتاب کا نام، Deuteronomy،جو لاطینی اور یونانی زبان سے ماخوذ ہے اور اِس کا مطلب ’’دوسری شریعت‘‘ ہے۔ اِس حقیقت کوتسلیم کرتے ہوئے کہ اِستثنا ۱۷: ۱۸آیت میں دئیے گئے حوالہ کا بھی بالکل یہی مطلب ہے۔ تاہم، اِس عبارت سے مراد یہ ہے کہ بادشاہ کے پاس اپنے لئے شریعت کی ایک الگ نقل موجودتھی۔ کتاب کا مواد ظاہر کرتا ہے کہ یہ کوئی دوسری شریعت نہیں ہے بلکہ کوہِ سینا میں کئے گئے خدا کے عہد کی تجدید ہے (جسے استثنا کی ساری کتاب میں ’’حورب‘‘ کہا جاتا ہے، ماسوائے اِستثنا ۳۳: ۲)۔ یہ کتاب واضح طور پر اُن مہربان وعدوں کے ساتھ مربوط ہے جو خدا نے ابرہام، اِضحاق اور یعقوب کے ساتھ کئے تھے (دیکھیں، اِستثنا ۶: ۱۰-۱۱؛ ۷: ۷-۹)۔ یہ کتاب توریت کی تکمیل کی علامت بھی ہے، جس میں اسرائیل کے اُس مُلک میں داخلے سے عین قبل، پدرانہ وعدوں کی جزوی تکمیل پر زور دِیا گیا ہے جسے خدا نے اُنہیں دینے کی قسم کھائی تھی۔
تین خاص باتیں جو قارئین کو اِستثنا کی کتاب اور اُس کی تعلیم کے بارے میں جاننی چاہئیں۔
۱۔ اِستثنا کی کتاب ایک عہد کی دستاویز ہے۔
ایک معاہدے کی دستاویز کے طور پر، اِستثنا کی کتاب، خدا اور اُس کے لوگوں کے درمیان تعلق کے بارے میں ہے۔ خدا نے اپنی مہربانی اور فروتنی سے کام لیا اور بنی اسرائیل کے ساتھ ایک خاص تعلق قائم کِیا۔ اُس نے اپنے لوگوں سے محبت کی اور اُنہیں اپنے زَور آور ہاتھ/ بازو سے مصر کی غلامی سے مُخلصی بخشی (دیکھیں، اِستثنا ۷: ۷-۹؛ ۹: ۵-۶؛ ۱۴: ۲)۔ کوہِ سینا پر، اُس نے بنی اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ تعلق قائم کِیا۔ وہ اُن کے نزدیک آیا اور وعدہ کِیا کہ ’’ مَیں تمہارا خدا ہوں گا اور تم میری قوم ہو گے ‘‘ ( احبار ۲۶: ۱۲)۔ لہٰذا، یہ عہد، خدا اور اِنسان کے درمیان ایک بندھن یا رشتہ تھا، جسے خدا نے اپنی حاکمیت کے تحت، فضل سے نافذ کِیا ، اور اب خدا اور اُس کے لوگوں نے باقاعدہ طور پر اپنے تعلق کا اِظہار کِیا تھا۔ اُس کے عہد کے لوگوں کو اُن سب باتوں کا فرماں برداری سے جواب دینا تھا جو اُس مُخلصی بخشنے والے خدا نے اُن کے لئے کئے تھے۔ اُن کی زِندگی کا کوئی بھی حصہ اُس کے اخلاقی مطالبوں سے مستثنیٰ نہیں تھا۔ اِستثنا کی ساخت اور مواد ایک دوسرے سے اِس طرح مربوط ہیں جیسے دوسری صدی قبل از مسیح میں دنیاوی زِندگی میں معروف معاہدے مطابقت رکھتے تھے۔
۲۔ اِستثنا کی کتاب، دس احکام کی وضاحت ہے۔
اِستثنا کی کتاب کے علاوہ، دس احکام کی وضاحت بائبل مقدس کی کسی بھی دوسری کتاب میں نہیں ملتی ۔ ۵ باب میں بیان کردہ دِس احکام اور ابواب ۶-۲۶ میں اِن احکام کی وضاحت میں ایک فرق ہے۔ یہ فرق، الٰہی اور انسانی شریعت کے درمیان نہیں ۔ بلکہ، یہ فرق عہد کے بنیادی اصول، دس احکام، اور اُن کی وضاحت کے درمیان ہے، جو اُن کے مختلف اطلاقات کا تعین کرتے ہیں۔ یہ ایسی منادی پر مشتمل ہے جس کا مقصد سامعین کے دِلوں پر خدا کے دعووں کو تاثیر کرنا تھا۔ موسیٰ نے بنی اسرائیل کے سامنے زِندگی اور موت ، برکت اور لعنت پیش کی اور اُنہیں چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ، ’’زِندگی کو اِختیار کر کہ تُو بھی جیتا رہے اور تیری اولاد بھی۔ تاکہ تُو خداوند اپنے خدا سے محبت رکھے اور اُس کی بات سُنے اور اُسی سے لپٹا رہے‘‘ (اِستثنا ۳۰: ۱۹- ۲۰)۔
لیکن دس احکام کی تصریح کے متعلق مزید بیان کرنے کے لئے ابھی کچھ اَور باقی ہے۔ عہد کی کتاب، خروج ۲۱- ۲۲ ابواب میں بہت سے احکامات کا احاطہ کِیا گیا ہے، لیکن اِس ترتیب سے بیان نہیں کئے گئے ، جیسے یہ حکم خروج ۲۰ باب میں ظاہر ہوتے ہیں۔ تاہم، اِستثنا کی کتاب میں اِن دس احکام کو اُسی ترتیب سے بیان کِیا گیا ہے جس طرح اِستثنا ۵ باب میں۔ اِن کی ہدایاتی شکل باب ۵میں ہے، جبکہ تصریحی شکل ۶-۲۶ ابواب پر محیط ہے۔ اِس توضیح میں دس احکام کے بنیادی محرک کی وضاحت کی گئی ہے، لیکن یہ اِن میں سے ہر ایک کے لئے خط ِ حرکت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے احکامات کے وسیع تر مضمرات ہیں جو اِن کے پہلے مطالعہ سے ظاہر ہوں گے۔ مثال کے طور پر، پانچواں حکم محض والدین/ بچوں کے تعلقات سے متعلق نہیں ، بلکہ اسرائیل کے اندر تمام اختیاری ڈھانچوں سے متعلق ہے۔
۳۔ اِستثنا کی کتاب موعودہ مُلک کے تصور کی تاکید کرتی ہے۔
توریت کی کُتب میں سے، پہلی تین کتابیں (پیدائش، خروج، احبار)، خدا اور اُس کے لوگوں کے مابین تعلقات کے پہلو سے زیادہ متعلق ہیں، جبکہ گِنتی اور اِستثنا کی کتاب، موعودہ مُلک کے پہلو پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔ دیگر پِدرانہ وعدوں کی بازگشت اِستثنا میں ہے، جیسا کہ ایک بڑے خاندان کا وعدہ ( اِستثنا ۱: ۱۰؛ ۱۰: ۲۲؛ ۲۸: ۶۲)، پھر بھی ’’وہ مُلک‘‘ غالب ہے۔یہ موعودہ مُلک خدا کا نعمت تھی، جسے اُس نے اسرائیل کے قبضےسے پہلے اُنہیں دینے کی قسم کھائی تھی۔اُس نے اپنی قوم کو اُس ملک میں ’’آرام‘‘ بخشا تھا ( اِستثنا ۳: ۲۰؛ ۱۲: ۹-۱۰؛ ۲۵: ۱۹) اور اُنہیں اُن سب برکات سے لُطف اندوز کِیا جو وہ ا ُن کو مہیا کرتا تھا۔ ’’آرام‘‘ کے اِس تصور کو زبور۹۵ میں سے لِیا گیا ہے اور عبرانیوں ۳: ۷-۱۱؛ ۴: ۱۳ میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ جس طرح ’’آرام گاہ‘‘ کنعان میں اسرائیل کی منتظر تھی، اِسی طرح ایک آرام گاہ، مسیحی اِیمان داروں کی منتظر ہے۔ یہ آرام ’’آسمانی مُلک‘‘ سے مماثلت رکھتا ہے، اور ہم اُس آنے والے شہر کی تلاش میں ہیں جو ہمیشہ قائم رہنے والا ہے (عبرانیوں ۱۱: ۱۶؛ ۱۳: ۱۴)۔ اِس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ مسیحی گیتوں میں اُردن کو پار کر کے موعودہ مُلک میں داخل ہونے کے موضوعات کو موت اور خدا کے آسمانی آرام میں داخل ہونے کی علامت کے طور پر بیان کِیا ہے۔
اِستثنا کی کتاب، توریت کا اختتام کرتی ہے، اِس وقت تک بزرگوں سے کئے گئے وعدے، جزوی طور پر پورے ہو چکے تھے۔مُلکِ کنعان میں داخل ہونے کے ساتھ ہی، اِس ملک کے موضوع حقیقت اختیار کر چکے تھے، جبکہ دیگر وعدے، جیساکہ بادشاہت اور نبوت سے متعلق وعدے، عمدہ زمین پر قبضہ کرنے کے بعد پورے ہوئے ،جہاں دودھ اور شہد کی ندیاں بہتی تھیں (اِستثنا ۳۱: ۲۰)۔
یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے سے ہے
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔